پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز کے بقیہ میچز کیلیے اب کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میدان سجے گا اور تیسرا معرکہ آج ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کے آخری تین میچز کے لیے آج سے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میدان سجے گا۔ شاہین اور کیویز آج تیسرے معرکے میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔ میچ پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر ساڑھے تین بجے شروع ہوگا۔
پانچ میچوں کی سیرز میں پاکستان کو دو صفر سے برتری حاصل ہے۔ آج کے میچ میں فتح حاصل کرکے قومی ٹیم نہ صرف سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کرلے گی بلکہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز نہ جیتنے کا 12 سالہ جمود بھی توڑ دے گی۔
پاکستانی جارح مزاج اوپنر فخر زمان کے پاس آج کے میچ میں مسلسل چوتھی سنچری بنا کر تاریخ رقم کرنے کا سنہری موقع ہے۔
پاکستان کے پاس سیریز جیتنے کے لیے تین چانس ہیں تو نیوزی لینڈ کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں اور اس کو سیریز بچانے کے امتحان کا سامنا ہے۔ تاہم ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس دو صفر کی برتری سے آگے تھے لیکن بلیک کیپس سیریز بچا گئے اور دو دو سے سیریز برابر رہی تھی اس لیے پاکستان اب نیوزی لینڈ کو آسان نہیں لے سکتا۔
گزشتہ روز دونوں ٹیموں نے نیشنل اسٹیڈیم میں بھرپور پریکٹس کی۔ مہمان ٹیم نے اپنی خامیوں کو دور کیا اور سیریز میں واپسی کے لیے حکمت عملی بنائی جب کہ قومی ٹیم نے گزشتہ سیریز ہارنے کا حساب برابر کرنے کے لیے جیت کے لیے کمر کس لی۔
گزشتہ میچوں میں قومی ٹاپ آرڈر کی فارم جیت کی ضمانت بن رہی ہے۔ آج کے میچ میں بھی فخر زمان، بابر اعظم اور محمد رضوان چلے تو سیریز پر شاہینوں کی مہر لگ جائے گی۔
آج کے میچ کے لیے پاکستان کی پلیئنگ الیون میں دو تبدیلیاں کیے جانے کا امکان ہے۔ فاسٹ بولر احسان اللہ کو دائیں بازو میں درد کی شکایت ہے جب کہ عبداللہ شفیق کو آرام دیا جائے گا جو دوسرے ون ڈے میں صرف سات رنز بنا سکے تھے۔
دوسرے ون ڈے میں آرام کے بعد شاہین کی پلیئنگ الیون میں واپسی کا امکان ہے۔ زخمی حارث سہیل کی جگہ پانچ میچوں کی سیریز کے آخری تین ون ڈے میچوں کے لیے اسکواڈ میں شامل ہونے کے بعد افتخار احمد کی بھی ون ڈے میں واپسی متوقع ہے۔
پہلے ون ڈے کے آغاز سے قبل حارث سہیل کندھے کی انجری کے باعث باہر ہوگئے تھے جس کے باعث افتخار احمد کی ٹیم میں شمولیت کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/Hl5Q670
0 Comments